ہم رونق ہستی کا سامان لٹا بیٹھے
جاناں تیری آنکھوں پہ ایمان لٹا بیٹھے
ایسا تھا ستم گر کا اندازِ خریداری
ہم عشق و محبت کی دوکان لٹا بیٹھے
اک ان کے اشارے پہ ہم عشق کے دیوانے
دل پہلے لٹا بیٹھے پھر جان لٹا بیٹھے
ہر چیز زمانے کی پہلے تو تصدق کی
جب کچھ نہ رہا باقی ایمان لٹا بیٹھے
ہم ٹھوکریں کھاتے ہیں در در کی محبت میں
اب شان کہاں باقی ہم شان لٹا بیٹھے
حیران ہے مضطر ہے افسردہ پریشاں ہے
ہم تو دلِ مضطر کی ہر آن لٹا بیٹھے
ایمان بڑی شے ہے افسوس کہ ایمان کو
ہم وہ بھی کسی بت پر قربان لٹا بیٹھے
یہ سرمہ بھری آنکھیں جو رحم سے خالی ہیں
بہزادؔ حزیں ان پر ایمان لٹا بیٹھے
Videos
This video is playing from YouTube
حاجی محبوب علی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.