بھلا اپنے نالوں کی مجھ کو خبر کیا شب غم ہوئی تھی کہاں تک رسائی
بھلا اپنے نالوں کی مجھ کو خبر کیا شب غم ہوئی تھی کہاں تک رسائی
مگر یہ عدو کی زبانی سنا ہے بڑی مشکلوں سے تمہیں نیند آئی
شب وعدہ اول تو آتے نہیں تھے جو آئے بھی تو رات ایسی گنوائی
کبھی رات کو تم نے گیسو سنوارے کبھی رات کو تم نے مہندی لگائی
گلہ ہے وفائی کا کس سے کریں ہم ہمارا گلہ کوئی سنتا نہیں ہے
خدا تم کو رکھے جوانی کے دن ہیں تمہارا زمانہ تمہاری خدائی
ہر ایک نے دئے میرے اشکوں پہ طعنے تیرے ظلم لیکن کسی نے نہ پوچھے
میری بات پر بول اٹھا زمانہ تری بات دنیا زباں پر نہ لائی
سر شام آنے کا وعدہ کیا تھا مگر رات اب تو ڈھلی جا رہی ہے
نہ جانے کہاں راہ میں رک گئے وہ نہ جانے کہاں اتنی دیر لگائی
یہی ہوتی ہے شرکت بزم ماتم تماشہ سمجھ کر کھڑے ہو گئے تم
نہ حالات مرنے کے پوچھے کسی سے نہ آنسو بہائے نہ میت اٹھائی
- کتاب : اوجِ قمر (Pg. 2)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.