Sufinama

بتان ماہ وش اجڑی ہوئی منزل میں رہتے ہیں

داغ دہلوی

بتان ماہ وش اجڑی ہوئی منزل میں رہتے ہیں

داغ دہلوی

MORE BYداغ دہلوی

    بتان ماہ وش اجڑی ہوئی منزل میں رہتے ہیں

    کہ جس کی جان جاتی ہے اسی کے دل میں رہتے ہیں

    ہزاروں داغ پنہاں عاشقوں کے دل میں رہتے ہیں

    شرر پتھر کی صورت ان کی آب و گل میں رہتے ہیں

    زمیں پر پاؤں نفرت سے نہیں رکھتے پری پیکر

    یہ گویا اس مکاں کی دوسری منزل میں رہتے ہیں

    محبت میں مزا ہے چھیڑ کا لیکن مزے کی ہو

    ہزاروں لطف ہر اک شکوۂ باطل میں رہتے ہیں

    خدا رکھے سلامت جن کو ان کو موت کب آئے

    تڑپتے لوٹتے ہم کوچۂ قاتل میں رہتے ہیں

    ہزاروں حسرتیں وہ ہیں کہ روکے سے نہیں رکتیں

    بہت ارمان ایسے ہیں کہ دل کے دل میں رہتے ہیں

    یہاں تک تھک گئے ہیں چلتے چلتے تیرے ہاتھوں سے

    کہ اب چھپ چھپ کے ناوک سینۂ بسمل میں رہتے ہیں

    نہ دیکھے ہوں گے رندوں سے بھی تو نے پاک اے زاہد

    کہ یہ بے داغ مے خانے کی آب و گل میں رہتے ہیں

    محیط عشق کی ہر موج طوفاں خیز ایسی ہے

    وہ ہیں گرداب میں جو دامن ساحل میں رہتے ہیں

    خدا رکھے محبت کو کئے آباد دونوں گھر

    میں ان کے دل میں رہتا ہوں وہ میرے دل میں رہتے ہیں

    جو ہوتی خوب صورت تو نہ چھپتی قیس سے لیلیٰ

    مگر ایسے ہی ویسے پردۂ محمل میں رہتے ہیں

    سراغ مہر و الفت غیر کے دل میں نہ پائیں گے

    عبث وہ رات دن اس سعیٔ بے حاصل میں رہتے ہیں

    بتوں کو محرم اسرار تو نے کیوں کیا صاحب

    کہ یہ کافر ہر اک خلوت سرائے دل میں رہتے ہیں

    فلک دشمن ہوا گردش زدوں کو جب ملی راحت

    زیادہ راہ سے کھٹکے مجھے منزل میں رہتے ہیں

    تن آسانی کہاں تقدیر میں ہم دل گرفتوں کی

    خدا پر خوب روشن ہے کہ جس مشکل میں رہتے ہیں

    کوئی نام و نشاں پوچھے تو اے قاصد بتا دینا

    تخلص داغؔ ہے وہ عاشقوں کے دل میں رہتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 23)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے