Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے

حسرت موہانی

چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے

حسرت موہانی

MORE BYحسرت موہانی

    چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے

    ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانہ یاد ہے

    باہزاراں اضطراب و صد ہزاراں اشتیاق

    تجھ سے وہ پہلے پہل دل کا لگانا یاد ہے

    بار بار اٹھنا اسی جانب نگاہ شوق کا

    اور ترا غرفے سے وہ آنکھیں لڑانا یاد ہے

    تجھ سے کچھ ملتے ہی وہ بے باک ہو جانا مرا

    اور ترا دانتوں میں وہ انگلی دبانا یاد ہے

    کھینچ لینا وہ ترا پردے کا کونا دفعتاً

    اور دوپٹے سے ترا وہ منہ چھپانا یاد ہے

    جان کر سوتا تجھے وہ قصد پا بوسی مرا

    اور ترا ٹھکرا کے سر وہ مسکرانا یاد ہے

    تجھ کو جب تنہا کبھی پاتا تو از راہ لحاظ

    حال دل باتوں ہی باتوں میں جتانا یاد ہے

    جب سوا میرے تمہارا کوئی دیوانہ نہ تھا

    سچ کہو کچھ تم کو بھی وہ کارخانہ یاد ہے

    غیر کی نظروں سے بچ کر سب کی مرضی کے خلاف

    وہ ترا چوری چھپے راتوں کو آنا یاد ہے

    آ گیا گر وصل کی شب بھی کہیں ذکر فراق

    وہ ترا رو رو کے مجھ کو بھی رلانا یاد ہے

    دوپہر کی دھوپ میں میرے بلانے کے لئے

    وہ ترا کوٹھے پہ ننگے پاؤں آنا یاد ہے

    آج تک نظروں میں ہے وہ صحبت راز و نیاز

    اپنا جانا یاد ہے تیرا بلانا یاد ہے

    میٹھی میٹھی چھیڑ کر باتیں نرالی پیار کی

    ذکر دشمن کا وہ باتوں میں اڑانا یاد ہے

    دیکھنا مجھ کو جو برگشتہ تو سو سو ناز سے

    جب منا لینا تو پھر خود روٹھ جانا یاد ہے

    چوری چوری ہم سے تم آ کر ملے تھے جس جگہ

    مدتیں گزریں پر اب تک وہ ٹھکانا یاد ہے

    شوق میں مہندی کے وہ بے دست و پا ہونا ترا

    اور مرا وہ چھیڑنا وہ گدگدانا یاد ہے

    باوجود ادعائے اتقا حسرتؔ مجھے

    آج تک عہد ہوس کا وہ فسانا یاد ہے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    مہدی حسن خان

    مہدی حسن خان

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات حسرت موہانی (Pg. 194)
    • Author : حسرت موہانی
    • مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی (1959)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے