کوئی جانے تو کیا جانے وہ دکھتا ہے ہزاروں میں
کوئی جانے تو کیا جانے وہ دکھتا ہے ہزاروں میں
ستم گاروں میں عیاروں میں دل داروں میں یاروں میں
کوئی غنچہ دہن ہنس کر ہمیں اب کیا ہنسائے گا
بہاریں ہم نے لوٹی ہیں بہت اگلی بہاروں میں
دکھاؤ گے صف محشر میں ہم کتنے نکلتے ہیں
جو پوچھا اس نے ہے کوئی مرے امیدواروں میں
اجل کا نام لیں تقدیر کو روئیں مجھے کوسیں
مرے قاتل کا چرچا کیوں ہے میرے سوگواروں میں
جلانا داغؔ کا اچھا نہیں یہ دم غنیمت ہے
کہ ایسا با وفا اک آہ نکلے گا ہزاروں میں
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 26)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.