Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کوئی جانے تو کیا جانے وہ دکھتا ہے ہزاروں میں

داغ دہلوی

کوئی جانے تو کیا جانے وہ دکھتا ہے ہزاروں میں

داغ دہلوی

MORE BYداغ دہلوی

    کوئی جانے تو کیا جانے وہ دکھتا ہے ہزاروں میں

    ستم گاروں میں عیاروں میں دل داروں میں یاروں میں

    کوئی غنچہ دہن ہنس کر ہمیں اب کیا ہنسائے گا

    بہاریں ہم نے لوٹی ہیں بہت اگلی بہاروں میں

    دکھاؤ گے صف محشر میں ہم کتنے نکلتے ہیں

    جو پوچھا اس نے ہے کوئی مرے امیدواروں میں

    اجل کا نام لیں تقدیر کو روئیں مجھے کوسیں

    مرے قاتل کا چرچا کیوں ہے میرے سوگواروں میں

    جلانا داغؔ کا اچھا نہیں یہ دم غنیمت ہے

    کہ ایسا با وفا اک آہ نکلے گا ہزاروں میں

    مأخذ :
    • کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 26)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے