Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

فاتحہ گور پہ پڑھنے کو نہ آئے کوئی

داغ دہلوی

فاتحہ گور پہ پڑھنے کو نہ آئے کوئی

داغ دہلوی

MORE BYداغ دہلوی

    فاتحہ گور پہ پڑھنے کو نہ آئے کوئی

    سو رہی ہے مری حسرت نہ جگائے کوئی

    یہ جو ہے حکم مرے پاس نہ آئے کوئی

    اس لئے روٹھ رہے ہیں کہ منائے کوئی

    صورت اشک نظر سے جو گرائے کوئی

    خاک سے اٹھ نہ سکوں لاکھ اٹھائے کوئی

    رہتے ہیں آپ تو اے جان دل شیدا میں

    کعبہ و دیر میں کیوں ڈھونڈھنے جائے کوئی

    ہو چکا عیش کا جلسہ تو مجھے خط بھیجا

    آپ کی طرح سے مہمان نہ بلائے کوئی

    ہائے کس ناز سے کہتا ہے شب وصل صنم

    دیکھ لو بھال لو ایسا نہ ہو آئے کوئی

    وہ امنگوں پہ جو آئے تو شرارت نے کہا

    نوجواں ہیں انہیں پردے میں بٹھائے کوئی

    زاہدو خاک میں سب زہد تمہارا مل جائے

    چاند سی شکل اگر تم کو دکھائے کوئی

    زیر بام اس لئے ہر روز کھڑا رہتا ہوں

    آرزو ہے کہ اشاروں سے بلائے کوئی

    وہ شب وصل عجب ناز سے فرماتے ہیں

    ہاتھ ٹوٹیں جو ہمیں ہاتھ لگائے کوئی

    اٹھتے جوبن نے ابھر کر یہ کہا محرم سے

    اب نہیں چھپنے کے ہم لاکھ چھپائے کوئی

    آپ نے داغؔ کو منہ بھی نہ لگایا افسوس

    اس کو رکھتا تھا کلیجے سے لگائے کوئی

    مأخذ :
    • کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 29)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے