فاتحہ گور پہ پڑھنے کو نہ آئے کوئی
فاتحہ گور پہ پڑھنے کو نہ آئے کوئی
سو رہی ہے مری حسرت نہ جگائے کوئی
یہ جو ہے حکم مرے پاس نہ آئے کوئی
اس لئے روٹھ رہے ہیں کہ منائے کوئی
صورت اشک نظر سے جو گرائے کوئی
خاک سے اٹھ نہ سکوں لاکھ اٹھائے کوئی
رہتے ہیں آپ تو اے جان دل شیدا میں
کعبہ و دیر میں کیوں ڈھونڈھنے جائے کوئی
ہو چکا عیش کا جلسہ تو مجھے خط بھیجا
آپ کی طرح سے مہمان نہ بلائے کوئی
ہائے کس ناز سے کہتا ہے شب وصل صنم
دیکھ لو بھال لو ایسا نہ ہو آئے کوئی
وہ امنگوں پہ جو آئے تو شرارت نے کہا
نوجواں ہیں انہیں پردے میں بٹھائے کوئی
زاہدو خاک میں سب زہد تمہارا مل جائے
چاند سی شکل اگر تم کو دکھائے کوئی
زیر بام اس لئے ہر روز کھڑا رہتا ہوں
آرزو ہے کہ اشاروں سے بلائے کوئی
وہ شب وصل عجب ناز سے فرماتے ہیں
ہاتھ ٹوٹیں جو ہمیں ہاتھ لگائے کوئی
اٹھتے جوبن نے ابھر کر یہ کہا محرم سے
اب نہیں چھپنے کے ہم لاکھ چھپائے کوئی
آپ نے داغؔ کو منہ بھی نہ لگایا افسوس
اس کو رکھتا تھا کلیجے سے لگائے کوئی
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 29)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.