عذر آنے میں بھی ہے پاس بلاتے بھی نہیں
عذر آنے میں بھی ہے پاس بلاتے بھی نہیں
باعث ترک ملاقات بتاتے بھی نہیں
مجھ سے لاغر تری نظروں میں کھٹکتے ہی رہے
تجھ سے نازک مری آنکھوں میں سماتے بھی نہیں
خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں
ہو چکا قطع تعلق تو جفائیں کیوں ہیں
جس سے مطلب نہیں رہتا ہے ستاتے بھی نہیں
دیکھتے ہی مجھے محفل میں یہ ارشاد ہوا
کون بیٹھا ہے اسے لوگ اٹھاتے بھی نہیں
منتظر ہیں دم رخصت کہ یہ مر جائے تو جائیں
پھر یہ احسان کہ ہم چھوڑ کے جاتے بھی نہیں
کم سنی کا یہ تقاضا کہ جنازے پہ مرے
پاس آتے بھی نہیں ہاتھ لگاتے بھی نہیں
زیست سے تنگ ہو اے داغؔ تو جیتے کیوں ہو
جان پیاری بھی نہیں جان سے جاتے بھی نہیں
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 31)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.