Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عذر آنے میں بھی ہے پاس بلاتے بھی نہیں

داغ دہلوی

عذر آنے میں بھی ہے پاس بلاتے بھی نہیں

داغ دہلوی

MORE BYداغ دہلوی

    عذر آنے میں بھی ہے پاس بلاتے بھی نہیں

    باعث ترک ملاقات بتاتے بھی نہیں

    مجھ سے لاغر تری نظروں میں کھٹکتے ہی رہے

    تجھ سے نازک مری آنکھوں میں سماتے بھی نہیں

    خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں

    صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں

    ہو چکا قطع تعلق تو جفائیں کیوں ہیں

    جس سے مطلب نہیں رہتا ہے ستاتے بھی نہیں

    دیکھتے ہی مجھے محفل میں یہ ارشاد ہوا

    کون بیٹھا ہے اسے لوگ اٹھاتے بھی نہیں

    منتظر ہیں دم رخصت کہ یہ مر جائے تو جائیں

    پھر یہ احسان کہ ہم چھوڑ کے جاتے بھی نہیں

    کم سنی کا یہ تقاضا کہ جنازے پہ مرے

    پاس آتے بھی نہیں ہاتھ لگاتے بھی نہیں

    زیست سے تنگ ہو اے داغؔ تو جیتے کیوں ہو

    جان پیاری بھی نہیں جان سے جاتے بھی نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 31)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے