Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عجب اپنا حال ہوتا جو وصال یار ہوتا

داغ دہلوی

عجب اپنا حال ہوتا جو وصال یار ہوتا

داغ دہلوی

MORE BYداغ دہلوی

    عجب اپنا حال ہوتا جو وصال یار ہوتا

    کبھی جان صدقے ہوتی کبھی دل نثار ہوتا

    کوئی فتنہ تا قیامت نہ پھر آشکار ہوتا

    ترے دل پہ کاش ظالم مجھے اختیار ہوتا

    جو تمہاری طرح تم سے کوئی جھوٹا وعدہ کرتا

    تمہیں منصفی سے کہہ دو تمہیں اعتبار ہوتا

    یہ مزا تھا دل لگی کا کہ برابر آگ لگتی

    نہ تجھے قرار ہوتا نہ مجھے قرار ہوتا

    یہ درد دل نہیں ہے کہ ہو چارہ ساز کوئی

    اگر ایک بار مٹتا تو ہزار بار ہوتا

    ترے وعدہ پر ستم گر ابھی اور صبر کرتے

    اگر اپنی زندگی کا ہمیں اعتبار ہوتا

    غم عشق میں مزا تھا جو اسے سمجھ کے کھاتے

    یہ وہ زہر ہے کہ آخر مے خوش گوار ہوتا

    گئے ہوش تیرے زاہد جو وہ چشم مست دیکھی

    مجھے کیا الٹ نہ دیتے جو نہ بادہ خوار ہوتا

    تمہیں ناز ہو نہ کیوں کر کہ لیا ہے داغؔ کا دل

    یہ رقم نہ ہاتھ لگتی نہ یہ افتخار ہوتا

    مأخذ :
    • کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 21)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے