دوست کیوں عشق میں کرتے ہیں شکایت میری
دوست کیوں عشق میں کرتے ہیں شکایت میری
مجھ پہ کیا زور کسی کا ہے طبیعت میری
دھوم ہے زیر زمیں کشتۂ ناز آیا ہے
ہو گئی عید شہیدوں کو زیارت میری
سر سے پہلے وہ زباں کاٹ لیا کرتے ہیں
کہ خدا سے نہ کرے کوئی شکایت میری
ناتواں دیکھ کے افسوس نہ آیا مجھ پر
وہ خفا ہیں کہ اڑائی ہے نزاکت میری
کیا جدائی کا اثر ہے کہ شب تنہائی
میری تصویر سے ملتی نہیں صورت میری
جس طرح تو میری آغوش سے نکلا اے شوخ
یونہی ہاتھوں سے نکلتی ہے طبیعت میری
بے حیا ہوتے ہیں مہمان کہیں ایسے بھی
کہ نکالے سے نکلتی نہیں حسرت میری
اپنی تصویر پہ نازاں ہو تمہارا کیا ہے
آنکھ نرگس کی دہن غنچہ کا حسرت میری
کہیں دنیا میں ٹھکانا نہیں اس کا اے داغؔ
چھوڑ کر مجھ کو کہاں جائے مصیبت میری
- کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 22)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.