جلوہ دیکھا تری رعنائی کا
کیا کلیجا ہے تماشائی کا
رہ گیا عرش سے آگے جا کر
ہائے عالم مری تنہائی کا
یوں نہ ہو برق تجلی بیتاب
مل گیا رنگ تماشائی کا
یاد آتا ہے وہ رسوا کر کے
رنج کرنا مری رسوائی کا
آتی شوخ میں کہاں سے تمکین
پڑ گیا صبر تمنائی کا
اے لب یار جلا دے دل میں
واسطہ اپنے مسیحائی کا
روز دیدار خدا خیر کرے
معرکہ ہے تری زیبائی کا
اب تصور سے بھی گھبراتا ہوں
کیا مزہ ہے مجھے تنہائی کا
منہ سے بولے تو کہا آئینہ
کھیل کھیلے تو خود آرائی کا
ان کی شہرت بھی مٹی جاتی ہے
کیا ٹھکانا مری رسوائی کا
کیا تصور بھی نہ آنے دے گی
منہ تو دیکھو شب تنہائی کا
داغؔ کی قبر مٹا کر بولے
یہ نشان تھا اسی سودائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.