Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہ پوچھو دل سے شرمیلی نگاہ یار کیسی ہے

داغ دہلوی

یہ پوچھو دل سے شرمیلی نگاہ یار کیسی ہے

داغ دہلوی

یہ پوچھو دل سے شرمیلی نگاہ یار کیسی ہے

کرے جو میں ہی میں کام وہ تلوار کیسی ہے

تمہاری چال کی ہم مٹنے والے داد کیا دیں گے

قیامت سے ذرا پوچھو میری رفتار کیسی ہے

نگاہ تیز میں اس کے چمک جاتی ہے بجلی سی

الٰہی خیر یہ تلواریں تلوار کیسی ہے

ترستی تھیں کسی دیدار کو یہ ایک مدت سے

اب ان آنکھوں سے پوچھو لذت دیدار کیسی ہے

دکھا کر تیغ برو ناز سے کہتے ہیں وہ دیکھو

یہ کیسی ہے یہ کیسی ہے میری تلوار کیسی ہے

مجھے تم دیکھتے ہی گالیوں پر کیوں اتر آئے

بھرے بیٹھے تھے کیا محفل میں یہ بھرمار کیسی ہے

رہا جاتا ہے دل سے حرف مطلب لب تلک آ کر

ذرا سی بات ہے لیکن مجھے دشوار کیسی ہے

سماتے ہی نظر میں صاف اتری ہے میرے دل سے

تری تصویر کی بھی شوخئ رفتار کیسی ہے

تغافل سے نہ ہو پرسش تو پھر اے داغؔ کیا کیجے

بتاؤں حالت ایسی ہے جو پوچھے یار کیسی ہے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے