بعد میرے کیوں نویدِ وصل یار آنے کو تھی
بعد میرے کیوں نویدِ وصل یار آنے کو تھی
وہ چمن ہی مٹ گیا جس میں بہار آنے کو تھی
موت میرے پاس روزِ انتظار آنے کو تھی
آ گئی تقدیر سے جو بے قرار آنے کو تھی
میرے مرنے کی خبر سن کر کیا مشکل سے ضبط
ان کے ہونٹوں پر ہنسی بے اختیار آنے کو تھی
سن کے آمد آمد اس کی قبر میں یہ حال تھا
عمر رفتہ پھر مرے زیرِ مزار آنے کو تھی
آسماں پر پھر رہا ہے مضطرب وعدے کی رات
کون سی مجھ تک خوشی پروردگار آنے کو تھی
ہے گراں عیشِ وفا ہی داغؔ کیا ہر ایک شئے
اب روپے کو بھی نہیں ملتی جو چار آنے کو تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.