Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بعد میرے کیوں نویدِ وصل یار آنے کو تھی

داغ دہلوی

بعد میرے کیوں نویدِ وصل یار آنے کو تھی

داغ دہلوی

MORE BYداغ دہلوی

    بعد میرے کیوں نویدِ وصل یار آنے کو تھی

    وہ چمن ہی مٹ گیا جس میں بہار آنے کو تھی

    موت میرے پاس روزِ انتظار آنے کو تھی

    آ گئی تقدیر سے جو بے قرار آنے کو تھی

    میرے مرنے کی خبر سن کر کیا مشکل سے ضبط

    ان کے ہونٹوں پر ہنسی بے اختیار آنے کو تھی

    سن کے آمد آمد اس کی قبر میں یہ حال تھا

    عمر رفتہ پھر مرے زیرِ مزار آنے کو تھی

    آسماں پر پھر رہا ہے مضطرب وعدے کی رات

    کون سی مجھ تک خوشی پروردگار آنے کو تھی

    ہے گراں عیشِ وفا ہی داغؔ کیا ہر ایک شئے

    اب روپے کو بھی نہیں ملتی جو چار آنے کو تھی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے