جلا تھا دل جب کیا تھا نالہ جلیں گے لب جب دعا کریں گے
جلا تھا دل جب کیا تھا نالہ جلیں گے لب جب دعا کریں گے
جو وہ کیا تھا تو کیا تھا جو یہ کریں گے تو کیا کریں گے
مزہ اسی میں ہے دل لگی کا کہ شوخیاں ہوں شرارتیں ہوں
جو آپ ہم سے حیا کریں گے تو چھیڑ کر ہم جفا کریں گے
عجب طرح معاملہ ہے وہ سوچتے ہیں یہ بات پہروں
کبھی طمع ہے کہ لیجیے دل کبھی یہ ہے فکر کیا کریں گے
عداوت ان کو ہے آج جس سے اسی پہ کل مہربانیاں ہیں
جو دشمنی کر سکیں نہ پوری وہ دوستی ہم سے کیا کریں گے
ہزار ہیں رنگ عاشقی کے جو ان کو برتے وہ ان کو جانے
تمہیں کو ہم بے وفا کہیں گے تمہیں سے ہم التجا کریں گے
پیام بر کی مجال کیا تھی جو ان سے کہہ کر جواب لاتا
بہت سنی ہم نے ایسی باتیں بہت سی ایسی سنا کریں گے
ہوئے ہیں وہ خوگرِ جفا ہم یہ کہتے پھرتے ہیں جابجا ہم
جو کوئی ہم پر ستم کرے گا ہم اس کے حق میں دعا کریں گے
جو رشکِ لقمان بھی چارہ گر ہو مسیح ثانی بھی وہ اگر ہو
کسی سے اچھے ہوئے نہ ہوں گے ہم آپ اپنی دوا کریں گے
خطا کرو گے جو بوسہ مانگا یہ کیا کہا پھر نہ ہم سے کہنا
خطا کریں گے خطا کریں گے خطا کریں گے خطا کریں گے
کوئی سہے رنج و غم کہاں تک اٹھائے ظلم و ستم کہاں تک
وہ حضرتِ داغؔ ہی نہیں اب جو ہم سے مہر و وفا کریں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.