Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

رہے گا کوئی تو تیغ ستم کی یاد گاروں میں

داغ دہلوی

رہے گا کوئی تو تیغ ستم کی یاد گاروں میں

داغ دہلوی

MORE BYداغ دہلوی

    رہے گا کوئی تو تیغ ستم کی یاد گاروں میں

    مرے لاشے کے ٹکڑے دفن کرنا سو مزاروں میں

    کسی کی نرگس مخمور کچھ کہہ دے اشاروں میں

    مزا ہے رات دن چلتے رہے پرہیزگاروں میں

    وہ غنچہ ہوں شگفتہ دل رہا عالم کی خاروں میں

    وہ کانٹا ہوں نہ کھٹکا میں کسی کو گلعذاروں میں

    جنوں میں دیکھیے میدان کس کے ہاتھ رہتا ہے

    پڑے ہے آبلوں میں پھوٹ اور ایکا ہے خاروں میں

    بڑی تمکین میں کچھ شوخی تو کچھ شوخی میں بے تابی

    ہوئے تم اور سے کچھ اور آکر بے قراروں میں

    وہ شرمائی ہوئی آنکھیں وہ گھبرائی ہوئی باتیں

    نکل کر گھر سے وہ گھرنا ترا امید واروں میں

    عیادت کے لیے وہ بے خبر آیا کہ موت آئی

    اشارے ہو گئے کیسے میرے تیمارداروں میں

    اجل کا نام لیں تقدیر کو روئیں مجھے کوسیں

    مرے قاتل کا چرچا کیوں ہے میرے سوگواروں میں

    دل اپنا کس کا شیدا ہے تمہارا والا و شیدا

    یہ کس کے جاں نثاروں میں تمہارے جاں نثاروں میں

    پلک اٹھتی نہیں میری طرف کیا تھک گئیں آنکھیں

    ابھی تو ہو رہی تھیں غیر سے باتیں اشاروں میں

    کوئی جنت کا خواہاں ہے کوئی کوثر کا طالب ہے

    اڑا کرتی ہے بے پر کی ہمیشہ بادہ خواروں میں

    ہوا ہے غیر کے تالا میں کیا ثابت یہ سیارہ

    نشان مشتری ملتا نہیں میرے ستاروں میں

    جو ہم اجڑے ہوؤں پر مہرباں ہو چرخ اے گلچیں

    بجائے برگ پیدا ہوں نشیمن شاخساروں میں

    پھرا جاتا ہے اس بت کی طرف رخ اہل ایماں کا

    مسلماں اپنے قبلہ سے نہ منہ پھیریں ہزاروں میں

    خفا ہوتے ہو کیوں عہد وفا کے ذکر پر سچ ہے

    نہ تم وعدہ خلافوں میں نہ ہم بے اعتباروں میں

    غضب ہے اور بھی اس سادگی پر مر گئے لاکھوں

    کہا تھا کس نے بن بیٹھیں وہ میرے سوگواروں میں

    ملے کیا تیر ہرہر زخم میں ہے چور اے قاتل

    اجل کے ہوش گم ہوتے ہیں تیرے دل فگاروں میں

    جلانا داغؔ کا اچھا نہیں یہ دم غنیمت ہے

    کہ ایسا وفا اک آدھ نکلے گا ہزاروں میں

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Dagh (Pg. 190)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے