رہے گا کوئی تو تیغ ستم کی یاد گاروں میں
رہے گا کوئی تو تیغ ستم کی یاد گاروں میں
مرے لاشے کے ٹکڑے دفن کرنا سو مزاروں میں
کسی کی نرگس مخمور کچھ کہہ دے اشاروں میں
مزا ہے رات دن چلتے رہے پرہیزگاروں میں
وہ غنچہ ہوں شگفتہ دل رہا عالم کی خاروں میں
وہ کانٹا ہوں نہ کھٹکا میں کسی کو گلعذاروں میں
جنوں میں دیکھیے میدان کس کے ہاتھ رہتا ہے
پڑے ہے آبلوں میں پھوٹ اور ایکا ہے خاروں میں
بڑی تمکین میں کچھ شوخی تو کچھ شوخی میں بے تابی
ہوئے تم اور سے کچھ اور آکر بے قراروں میں
وہ شرمائی ہوئی آنکھیں وہ گھبرائی ہوئی باتیں
نکل کر گھر سے وہ گھرنا ترا امید واروں میں
عیادت کے لیے وہ بے خبر آیا کہ موت آئی
اشارے ہو گئے کیسے میرے تیمارداروں میں
اجل کا نام لیں تقدیر کو روئیں مجھے کوسیں
مرے قاتل کا چرچا کیوں ہے میرے سوگواروں میں
دل اپنا کس کا شیدا ہے تمہارا والا و شیدا
یہ کس کے جاں نثاروں میں تمہارے جاں نثاروں میں
پلک اٹھتی نہیں میری طرف کیا تھک گئیں آنکھیں
ابھی تو ہو رہی تھیں غیر سے باتیں اشاروں میں
کوئی جنت کا خواہاں ہے کوئی کوثر کا طالب ہے
اڑا کرتی ہے بے پر کی ہمیشہ بادہ خواروں میں
ہوا ہے غیر کے تالا میں کیا ثابت یہ سیارہ
نشان مشتری ملتا نہیں میرے ستاروں میں
جو ہم اجڑے ہوؤں پر مہرباں ہو چرخ اے گلچیں
بجائے برگ پیدا ہوں نشیمن شاخساروں میں
پھرا جاتا ہے اس بت کی طرف رخ اہل ایماں کا
مسلماں اپنے قبلہ سے نہ منہ پھیریں ہزاروں میں
خفا ہوتے ہو کیوں عہد وفا کے ذکر پر سچ ہے
نہ تم وعدہ خلافوں میں نہ ہم بے اعتباروں میں
غضب ہے اور بھی اس سادگی پر مر گئے لاکھوں
کہا تھا کس نے بن بیٹھیں وہ میرے سوگواروں میں
ملے کیا تیر ہرہر زخم میں ہے چور اے قاتل
اجل کے ہوش گم ہوتے ہیں تیرے دل فگاروں میں
جلانا داغؔ کا اچھا نہیں یہ دم غنیمت ہے
کہ ایسا وفا اک آدھ نکلے گا ہزاروں میں
- کتاب : Kulliyat-e-Dagh (Pg. 190)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.