Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جو ہو سکتا ہے اس سے وہ کسی سے ہو نہیں سکتا

داغ دہلوی

جو ہو سکتا ہے اس سے وہ کسی سے ہو نہیں سکتا

داغ دہلوی

MORE BYداغ دہلوی

    جو ہو سکتا ہے اس سے وہ کسی سے ہو نہیں سکتا

    مگر دیکھو تو پھر کچھ آدمی سے ہو نہیں سکتا

    الگ کرنا رقیبوں کا الٰہی تجھ پہ آساں ہے

    مجھے مشکل کہ میری بیکسی سے ہو نہیں سکتا

    محبت میں کرے کیا کچھ کسی سے ہو نہیں سکتا

    مرا مرنا بھی تو میری خوشی سے ہو نہیں سکتا

    کیا ہے وعدہ انہوں نے دیکھیے کیا ہو

    یہاں صبر و تحمل آج ہی سے ہو نہیں سکتا

    چمن میں ناز بلبل نے کیا جب اپنے نامے پر

    چٹک کر غنچہ بولا کیا کسی سے ہو نہیں سکتا

    نہ رونا ہے طریقہ کا نہ ہنسنا ہے سلیقہ کا

    پریشان میں کوئی کام جی سے ہو نہیں سکتا

    علاج درد دل تم سے مسیحا ہو نہیں سکتا

    تم اچھا کر نہیں سکتے میں اچھا ہو نہیں سکتا

    خدا جب دوست ہے اے داغؔ کیا دشمن سے اندیشہ

    ہمارا کچھ کسی کی دشمنی سے ہو نہیں سکتا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے