جو ہو سکتا ہے اس سے وہ کسی سے ہو نہیں سکتا
جو ہو سکتا ہے اس سے وہ کسی سے ہو نہیں سکتا
مگر دیکھو تو پھر کچھ آدمی سے ہو نہیں سکتا
الگ کرنا رقیبوں کا الٰہی تجھ پہ آساں ہے
مجھے مشکل کہ میری بیکسی سے ہو نہیں سکتا
محبت میں کرے کیا کچھ کسی سے ہو نہیں سکتا
مرا مرنا بھی تو میری خوشی سے ہو نہیں سکتا
کیا ہے وعدہ انہوں نے دیکھیے کیا ہو
یہاں صبر و تحمل آج ہی سے ہو نہیں سکتا
چمن میں ناز بلبل نے کیا جب اپنے نامے پر
چٹک کر غنچہ بولا کیا کسی سے ہو نہیں سکتا
نہ رونا ہے طریقہ کا نہ ہنسنا ہے سلیقہ کا
پریشان میں کوئی کام جی سے ہو نہیں سکتا
علاج درد دل تم سے مسیحا ہو نہیں سکتا
تم اچھا کر نہیں سکتے میں اچھا ہو نہیں سکتا
خدا جب دوست ہے اے داغؔ کیا دشمن سے اندیشہ
ہمارا کچھ کسی کی دشمنی سے ہو نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.