فلک دیتا ہے جن کو عیش ان کو غم بھی ہوتے ہیں
فلک دیتا ہے جن کو عیش ان کو غم بھی ہوتے ہیں
جہاں بجتے ہیں نقارے وہاں ماتم بھی ہوتے ہیں
گلے شکوے کہاں تک ہوں گے آدھی رات تو گزری
پریشاں تم بھی ہوتے ہو پریشاں ہم بھی ہوتے ہیں
جو رکھے چارہ گر کافور دونی آگ لگ جائے
کہیں یہ زخم دل شرمندہ مرہم بھی ہوتے ہیں
وہ آنکھیں سامری فن ہیں وہ لب عیسیٰ قفس دیکھو
مجھ پر سحر ہوتے ہیں مجھ پر دم بھی ہوتے ہیں
بظاہر رہنما ہیں اور دل میں بد گمانی ہے
ترے کوچہ میں جو جاتا ہے آگے ہم بھی ہوتے ہیں
ہمارے آنسوؤں کی آب داری اور ہی کچھ ہے
کہ یوں ہونے کو روشن گوہر شبنم بھی ہوتے ہیں
کسی کا وعدۂ دیدار تو اے داغؔ برحق ہے
مگر یہ دیکھیے دل شاد اس دن ہم بھی ہوتے ہیں
- کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 8)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.