Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کہا نہ کچھ عرض مدعا پر وہ لے رہے دم کو مسکرا کر

داغ دہلوی

کہا نہ کچھ عرض مدعا پر وہ لے رہے دم کو مسکرا کر

داغ دہلوی

MORE BYداغ دہلوی

    کہا نہ کچھ عرض مدعا پر وہ لے رہے دم کو مسکرا کر

    سنا کئے حال چپکے چپکے نظر اٹھائی نہ سر اٹھا کر

    نہ طور دیکھے نہ رنگ برتے غضب میں آیا ہوں دل لگا کر

    وگر نہ دیتا ہے دل زمانہ یہ آزما کر وہ آزما کر

    طبیب کہتے ہیں کچھ دوا کر حبیب کہتے ہیں بس دعا کر

    رقیب کرتے ہیں بس التجا کر غضب میں آیا ہوں دل لگا کر

    تری محبت نے مار ڈالا ہزار ایذا سے مجھ کو ظالم

    رلا رلا کر گھلا گھلا کر جلا جلا کر مٹامٹا کر

    تم ہی تو ہو جو کہ خواب میں ہو تم ہی تو ہو جو خیال میں ہو

    کہاں چلے آنکھ میں سما کر کدھر کو جاتے ہو دل میں آکر

    نہ ہر بشر کا جمال ایسا نہ ہر فرشتے کا حال ایسا

    کچھ اور سے اور ہو گیا تو مری نظر میں سما سما کر

    خدا کا ملنا بہت ہے آساں بتوں کا ملنا ہے سخت مشکل

    یقیں نہیں گر کسی کو ہمدم تو کوئی لائے اسے منا کر

    جناب سلطان عشق وہ ہے کرے جو اے داغؔ اک اشارہ

    فرشتے حاضر ہوں دست بستہ ادب سے گردن جھکا جھکا کر

    مأخذ :
    • کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 9)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے