کہا نہ کچھ عرض مدعا پر وہ لے رہے دم کو مسکرا کر
کہا نہ کچھ عرض مدعا پر وہ لے رہے دم کو مسکرا کر
سنا کئے حال چپکے چپکے نظر اٹھائی نہ سر اٹھا کر
نہ طور دیکھے نہ رنگ برتے غضب میں آیا ہوں دل لگا کر
وگر نہ دیتا ہے دل زمانہ یہ آزما کر وہ آزما کر
طبیب کہتے ہیں کچھ دوا کر حبیب کہتے ہیں بس دعا کر
رقیب کرتے ہیں بس التجا کر غضب میں آیا ہوں دل لگا کر
تری محبت نے مار ڈالا ہزار ایذا سے مجھ کو ظالم
رلا رلا کر گھلا گھلا کر جلا جلا کر مٹامٹا کر
تم ہی تو ہو جو کہ خواب میں ہو تم ہی تو ہو جو خیال میں ہو
کہاں چلے آنکھ میں سما کر کدھر کو جاتے ہو دل میں آکر
نہ ہر بشر کا جمال ایسا نہ ہر فرشتے کا حال ایسا
کچھ اور سے اور ہو گیا تو مری نظر میں سما سما کر
خدا کا ملنا بہت ہے آساں بتوں کا ملنا ہے سخت مشکل
یقیں نہیں گر کسی کو ہمدم تو کوئی لائے اسے منا کر
جناب سلطان عشق وہ ہے کرے جو اے داغؔ اک اشارہ
فرشتے حاضر ہوں دست بستہ ادب سے گردن جھکا جھکا کر
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 9)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.