Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ملتے ہی بے باک تھی وہ آنکھ شرمائی ہوئی

داغ دہلوی

ملتے ہی بے باک تھی وہ آنکھ شرمائی ہوئی

داغ دہلوی

ملتے ہی بے باک تھی وہ آنکھ شرمائی ہوئی

پھر گئی پچھتا کے پلکوں تک حیا آئی ہوئی

ہر ادا مستانہ سر سے پاؤں تک چھائی ہوئی

اف تری کافر جوانی جوش پر آئی ہوئی

مجھ کو یہ دعوی کوئی تیرے سوا دل میں نہیں

ان کو یہ الزام اچھی قید تنہائی ہوئی

ٹوک کر رستے میں پیار آہی گیا اس شوخ پر

وہ نظر حیرت زدہ وہ بات گھبرائی ہوئی

یہ ملا ذکر قیامت پر قیامت کا جواب

کیا اٹھے گی وہ ہماری ٹھوکریں کھائی ہوئی

توبہ کر زاہد کروں توبہ میں ایسے وقت میں

یہ بہار آئی ہوئی ایسی گھٹا چھائی ہوئی

بھولی صورت پر تری تصویر کا وہ بانکپن

لب پہ ظاہر ہے تبسم دل میں اترائی ہوئی

دیکھ کر قاتل کی آمد داغؔ دل میں شاد شاد

اور غم خواروں کے منہ پر مردنی چھائی ہوئی

مأخذ :
  • کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 17)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے