ملتے ہی بے باک تھی وہ آنکھ شرمائی ہوئی
ملتے ہی بے باک تھی وہ آنکھ شرمائی ہوئی
پھر گئی پچھتا کے پلکوں تک حیا آئی ہوئی
ہر ادا مستانہ سر سے پاؤں تک چھائی ہوئی
اف تری کافر جوانی جوش پر آئی ہوئی
مجھ کو یہ دعوی کوئی تیرے سوا دل میں نہیں
ان کو یہ الزام اچھی قید تنہائی ہوئی
ٹوک کر رستے میں پیار آہی گیا اس شوخ پر
وہ نظر حیرت زدہ وہ بات گھبرائی ہوئی
یہ ملا ذکر قیامت پر قیامت کا جواب
کیا اٹھے گی وہ ہماری ٹھوکریں کھائی ہوئی
توبہ کر زاہد کروں توبہ میں ایسے وقت میں
یہ بہار آئی ہوئی ایسی گھٹا چھائی ہوئی
بھولی صورت پر تری تصویر کا وہ بانکپن
لب پہ ظاہر ہے تبسم دل میں اترائی ہوئی
دیکھ کر قاتل کی آمد داغؔ دل میں شاد شاد
اور غم خواروں کے منہ پر مردنی چھائی ہوئی
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 17)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.