لگ چلی باد صبا کیا کس مستانے سے
جھومتی آج چلی آتی ہے مے خانے سے
روح کس مست کی پیاسی گئی مے خانے سے
مے اڑی جاتی ہے ساقی ترے پیمانے سے
فکر ہے دوست کو احوال سناؤں کیوں کے
ٹکڑے ہوتا ہے کلیجہ مرا افسانے سے
خون بہا کی ہے عبث فکر مرے قتل کے بعد
اب دعا کیجیے کیا فائدہ گھبرانے سے
وعدۂ وصل کی تکرار نے ہم کو مارا
فیصلہ خوب ہوا بات کے بڑھ جانے سے
کے دیا صاف الگ دل نے ہمیں الفت سے
ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں بے گانے سے
ایک چلو میں بہت داغؔ بہک اٹھتے تھے
آج سنتے ہیں نکالے گئے مے خانے سے
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 18)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.