عجب اپنا حال ہوتا جو وصال یار ہوتا
عجب اپنا حال ہوتا جو وصال یار ہوتا
کبھی جان صدقے ہوتی کبھی دل نثار ہوتا
کوئی فتنہ تا قیامت نہ پھر آشکار ہوتا
ترے دل پہ کاش ظالم مجھے اختیار ہوتا
جو تمہاری طرح تم سے کوئی جھوٹے وعدہ کرتا
تمہیں منصفی سے کہہ دو تمہیں اعتبار ہوتا
یہ مزہ تھا دل لگی کا کہ برابر آگ لگتی
نہ تجھے قرار دو ہوتا نہ مجھے قرار ہوتا
ترے وعدے پر ستم گر ابھی اور صبر کرتے
ہمیں اپنی زندگی کا اگر اعتبار ہوتا
یہ وہ درد دل نہیں ہے کہ ہو چارہ ساز کوئی
اگر ایک بار تھمتا تو ہزار بار ہوتا
تمہیں ناز ہو نہ کیوں کر کہ لیا ہے داغؔ کا دل
یہ رقم نہ ہاتھ لگتی نہ یہ افتخار ہوتا
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 22)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.