Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جب آدمی مدعا حق ہے تو کیا کہیں مدعا کہاں ہے

درشن سنگھ

جب آدمی مدعا حق ہے تو کیا کہیں مدعا کہاں ہے

درشن سنگھ

MORE BYدرشن سنگھ

    جب آدمی مدعا حق ہے تو کیا کہیں مدعا کہاں ہے

    خدا ہے خود جس کے دل میں پنہاں وہ ڈھونڈھتا ہے خدا کہاں ہے

    یہ بزم یاران خود نما ہے نہ کر خلوص و وفا کی باتیں

    سبھی تو ہیں مدعی وفا کے یہاں کوئی بے وفا کیا ہے

    تمام پرتو ہیں عکس پرتو تمام جلوے ہیں عکس جلوہ

    کہاں سے لاؤں مثال صورت کہ آپ سا دوسرا کہاں ہے

    نہاں ہیں تکمیل خود شناسی میں جلوہ ہائے خدا شناسی

    جو اپنی ہستی سے بے خبر ہے وہ آپ سے آشنا کہاں ہے

    پڑی ہے سنسان دل کی وادی اکیلا محو تلاش ہوں میں

    کہ عشق کے راہرو کدھر ہیں وفاؤں کا قافلہ کہاں ہے

    جنہیں وسائل پہ ہے بھروسہ یہ بات ان کو بتا دے کوئی

    بچا لے کشتی کو جو بھنور سے خدا ہے وہ ناخدا کہاں ہے

    پڑا ہی رہنے دو سر بسجدہ نہ چھوٹنے دو یہ آستانہ

    ‎کہ درشنؔ خستہ کا ٹھکانہ تمہارے در کے سوا کہاں ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے