Sufinama

دیکھ لیتے وہ ادھر بھی کبھی آتے جاتے

جلال لکھنوی

دیکھ لیتے وہ ادھر بھی کبھی آتے جاتے

جلال لکھنوی

MORE BYجلال لکھنوی

    دیکھ لیتے وہ ادھر بھی کبھی آتے جاتے

    خاک میں نیچی نگاہوں سے ملاتے جاتے

    راہ میں اپنا بنایا تھا ہمارا مدفن

    کوئی ٹھوکر تو لگا دیتے تم آتے جاتے

    نامہ بر آ کے ہمیں زندہ نہ تو پائے گا

    جان جائے گی ہماری ترے آتے جاتے

    آرزو تھی کہ گزرتی کبھی یوں بھی کوئی رات

    روٹھتے جاتے وہ ہم ان کو مناتے جاتے

    جب یقیں آتا کہ سچے ہیں تمہارے وعدے

    جھوٹی قسمیں تب وہ سر کی مری کھاتے جاتے

    ہر گلے پر مجھے گالی کوئی دیتے شب وصل

    کچھ مری سنتے کچھ آپ اپنی سناتے جاتے

    میل ان شوخ نگاہوں سے جو تھا مد نظر

    ہم سے بھی حضرت دل آنکھ ملاتے جاتے

    اس کا کیا شکوہ کہ پہلو میں نہ ٹھہرے یہ جلال

    دل ٹھہرنے کی کوئی شکل بتاتے جاتے

    مأخذ :
    • کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 15)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے