دل کا عالم عاشقی میں کیا کہوں کیا ہو گیا
دل کا عالم عاشقی میں کیا کہوں کیا ہو گیا
رنج سہتے سہتے پتھر کا کلیجہ ہو گیا
چین ایک دن بھی نہ پایا میں فراق یار میں
وحشت دل کم ہوئی تھی کچھ کہ سودا ہو گیا
گر پڑے غش کھا کے عاشق اور مردے جی اٹھے
دو قدم جب وہ چلے یہ حشر برپا ہو گیا
ہو گئے ہم صورت دیوار اس کو دیکھ کر
کوچۂ جاناں میں کل اپنا یہ نقشہ ہو گیا
حال سن کے یار کا آئی تن بے جاں میں جاں
نامہ بر میرے لئے گویا مسیحا ہو گیا
سیر کرنے بام پر آیا جو وہ پردہ نشیں
سارا عالم دیکھ کر محو تماشہ ہو گیا
ذکر اپنا آج کل سنتے ہیں اوگھٹؔ ہر کہیں
اپنی بربادی کا بھی مشہور قصہ ہو گیا
- کتاب : فیضان وارثی المعروف زمزمۂ قوالی (Pg. 14)
- Author : اوگھٹ شاہ وارثی
- مطبع : جید برقی پریس، دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.