دل اڑا غیر کا عاشق کا جگر چھوڑ دیا
دلچسپ معلومات
تذکرہ شعرائے اتر پردیش حصہ سوم میں مذکورہ غزل کا مطلع اور چوتھا شعر خسرو کاکوروی کی غزل سے بالکل یکساں ہے مگر مقطع کچھ مخلتف ہے۔
دل اڑا غیر کا عاشق کا جگر چھوڑ دیا
تم نے اے جانِ جہاں تیر کدھر چھوڑ دیا
قتل گہہ میں بھی کوئی پوچھنے والا نہ رہا
تیر نے سینۂ و دل تیغ نے سر چھوڑ دیا
رحم کی کیا کسی بے رحم سے رکھوں امید
تو نے رونا بھی تو اے دیدۂ تر چھوڑ دیا
سینہ توڑا ہے تو دل کو بھی مرے بسمل کر
اس کو کس کے لئے اے تیر نظر چھوڑ دیا
دلِ ویران میں گیسو کا تصور آیا
اس بلا نے بھی یہ اجڑا ہوا گھر چھوڑ دیا
تجھ کو جانا تھا مرے دل سے نکلوا کے اسے
کس پُرارمان کو اے دردِ جگر چھوڑ دیا
تپشِ مہرِ قیامت سے جلے محشر میں
زاہدوں نے جو مرا دامنِ تر چھوڑ دیا
ہم وہ تھے دید کے مشتاق کے برسوں نہ بنے
اس نے گو پیش نظر پردۂ در چھوڑ دیا
فیصلہ غیر کا اور میرا ہوا خوب احسانؔ
ہاتھ ایک اس نے ادھر ایک ادھر چھوڑ دیا
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 15)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.