دیا ایماں لگایا داغ اپنی پارسائی میں
دیا ایماں لگایا داغ اپنی پارسائی میں
خدا کو چھوڑ بیٹھے ان بتوں کی آشنائی میں
پیت کیے دھرم گیا اور بگڑے سارے کام
اپنے تھے سو بیری بھئے نام ہوا بدنام
تمہارے واسطے رسوا ہوئے ساری خدائی میں
پیتم تم پردیس گئے اور لے گئے مورا چین
تمرے کارن رام دہائی کلپت ہوں دن رین
تڑپتا ہوں میرے پیماں شکن تیری جدائی میں
وارث داتا آن بچاؤ ناؤ پھنسی منجدھار
سائیں آپن دیا کرو کہ لاگے بیڑا پار
تمہارا نام تو مشہور ہے مشکل کشائی میں
دھنی کریں کنگال کو صاحب غریب نواز
وارث گرو کا داسی اوگھٹؔ کرت ہے جگ میں راج
مزا ہے بادشاہی کا ترے در کی گدائی میں
اوگھٹؔ اب چپ سادھیے کہ بات نہ پہنچے دور
لٹا بیٹھا وہ نقد جاں کسی کی رونمائی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.