دنیا پہ بھروسہ کرتا ہے نادان کہیں دھوکہ ہو گا
دنیا پہ بھروسہ کرتا ہے نادان کہیں دھوکہ ہو گا
اک چلتی پھرتی چھاؤں ہے یہ معلوم نہیں کل کیا ہو گا
ہے فکر مآل عشق عبث یہ سوچ غلط ہے کیا ہو گا
جب در پہ کسی کے بیٹھ چکے اب جو کچھ بھی ہو گا ہو گا
خود تجھ کو جہاں جلنا ہے وہاں دامن کو بچائے گا کب تک
یہ عشق کے شعلے ہیں ان میں جل جل کے مزے لینا ہو گا
اے چاراگار خوش فہم ذرا کچھ عقل کی لے کچھ ہوش کی لے
بیمار محبت بھی تجھ سے نادان کہیں اچھا ہو گا
ہر چیز کا اک حق ہوتا ہے کچھ حسن کا حق کچھ عشق کا حق
دنیائے محبت میں تجھ کو ہر ایک کا حق دینا ہو گا
میلان طبیعت ہی ٹھہرا ہو جائے جدھر بھی ہو جائے
وہ خود سر و خود بیں خود آرا یہ کس کو خبر کس کا ہو گا
ہے خاک بھی جس کے کوچہ کی اکسیر مکمل اے کاملؔ
اندازا لگا لو اب اوس کا برباد محبت کیا ہو گا
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 260)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.