جب کسی میں تاب نظارہ نہیں پاتا ہے تو
جب کسی میں تاب نظارہ نہیں پاتا ہے تو
کس لیے پھر سامنے آنے سے شرماتا ہے تو
خواب میں جھلا کے تاریکی مرے مقسوم کی
چھپنے والے کون سی چلمن میں چھپ جاتا ہے تو
آنسوؤں میں جھلملاتا ہے ترا عکس جمیل
نور پارے دیدۂ گریاں سے برساتا ہے تو
صبح دم خورشید کی زریں کرن کے بھیس میں
باغ کی دوشیزہ کلیوں کو ہنسا جاتا ہے تو
چھاؤں میں تاروں کی جب دم توڑ دیتی ہے نگاہ
کہکشاں سے نیند بن بن کر اتر آتا ہے تو
جب کبھی لگتی ہے ساون میں کئی دن کی جھڑی
وادئ دل میں تجلی بن کے چھا جاتا ہے تو
پتی پتی سے سنا کرتا ہوں تیرا ذکر خیر
صبح دم ناک خدا کلیوں کو چٹکاتا ہے تو
ٹمٹماتے دیکھتا ہوں جب مزاروں پر چراغ
زندگی میں زندگی کا درد بن جاتا ہے تو
ڈوبتا ہے جب گھنے باغوں کے پیچھے آفتاب
بن کے سناٹا بیابانوں پہ چھا جاتا ہے تو
جب گلابی چاندنی کرتی ہے تعمیر سحر
سرخیاں بن کر لب بام افق آتا ہے تو
جب گھنے جنگل میں چھا جاتے ہیں بادل ہر طرف
ہر طرف سے دل کے ارمانوں کو تڑپاتا ہے تو
اس کی بوندوں سے مس ہو کر جو آتی ہے نسیم
نیند کے ماتے جنوں کو گدگدا جاتا ہے تو
روز لچکا کر افق پر مہر کی پہلی کرن
میرے میدان بصارت سے نکل جاتا ہے تو
کیا مری مضطر نگاہیں ہیں ترے رخ کی نقاب
بند کر لیتا ہوں جب آنکھیں نظر آتا ہے تو
سوئے مشرق نور کے چشمے ابلتے دیکھ کر
یاد کرتا ہوں تجھے میں یاد آ جاتا ہے تو
اب میں سمجھا تیرے انداز تغافل کا سبب
مجھ کو در پردہ رموز عشق سمجھاتا ہے تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.