میں اس منزل میں ہوں یہ دل کی حالت ہوتی جاتی ہے
میں اس منزل میں ہوں یہ دل کی حالت ہوتی جاتی ہے
کہ ہر صورت سزاوار محبت ہوتی جاتی ہے
سمجھ رکھا ہے جس نے تم کو حاصل زندگانی کا
خدا جانے تمہیں کیوں اس سے نفرت ہوتی جاتی ہے
اگر ہے تیرے دل میں میری الفت کا وہی عالم
تو پھر آوارہ کیوں میری محبت ہوتی جاتی ہے
کہیں ذرے کہیں تارے کہیں غنچے کہیں جگنو
مجھے اس آئینہ خانہ میں حیرت ہوتی جاتی ہے
وہ آغاز محبت کے بھی کیا دن تھے ارے توبہ
کہ اب ہر شام اک شام مصیبت ہوتی جاتی ہے
تمہارا کیا تمہارے پوجنے والوں میں دنیا ہے
ہمارا کیا ہمیں دنیا سے نفرت ہوتی جاتی ہے
مجھے مجبور الفت جان کر تم چاہتے کیا ہو
میں جتنا دبتا جاتا ہوں شکایت ہوتی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.