ذرے ذرے میں نظر آتی ہے رعنائی مجھے
ذرے ذرے میں نظر آتی ہے رعنائی مجھے
یاد ہے ہاں یاد ہے وہ عہد برنائی مجھے
طعنہ زن ہیں پھر مری گلشن پسندی پر حریف
پھر کہیں لے چل جنون دشت پیمائی مجھے
جلوۂ قوس قزح ہے یا مئے رنگیں کی موج
یا نظر آیا فریب حسن لیلائی مجھے
وجد کرتا ہوں صدائے نالۂ ناقوس پر
مست کر دیتے ہیں نغمات کلیسائی مجھے
باغ میں ہر گام پر طاری ہوا جاتا ہے غش
آتش گل ہے شرار برق سینائی مجھے
یہ حیات دل نشیں یہ اک سہانی بزم ناز
غور سے دیکھا تو اک دھوکا نظر آئی مجھے
جب مرے ایوان دل پر چھا گئے جلوے ترے
ننگ محمل لیلیٰٔ حسرت نظر آئی مجھے
کاش وہ احسانؔ مجھ کو اپنا سودائی کہیں
یوں تو اک عالم کہا کرتا ہے سودائی مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.