میں اکیلا ہی نہیں بیکل تمہاری یاد میں
میں اکیلا ہی نہیں بیکل تمہاری یاد میں
حشر برپا ہو رہا ہے عالم ایجاد میں
ہاں مری ہستی کبھی تھی نازش حسن چمن
اب تو مدت سے ٹھکانا ہے کف صیاد میں
ہر رگ و پے میں سرایت کر رہا ہے اضطراب
زندگی کا راز پاتا ہوں تمہاری یاد میں
اک جنوں پرور جھلک دے کر حریم ناز سے
تم نے لاکھوں بجلیاں بھر دیں دل ناشاد میں
کھل گیا بے التفاتی کا معمہ کھل گیا
لطف کی دنیا ہے پنہاں پردۂ بیداد میں
شب کی تاریکی میں یہ لرزاں ستاروں کے ہجوم
گلستاں کی پتی پتی ہے کسی کی یاد میں
چاندنی راتوں کے سناٹے میں اف ان کا خیال
سیکڑوں محشر تڑپتے ہیں لب فریاد میں
نور کے تڑکے میں جب تارے جھکاتے ہیں نظر
اک جہاں کروٹ بدلتا ہے دل ناشاد میں
کیا کہوں احسانؔ اس رنگیں تصور کا سرور
بات یہ حاصل نہیں ہوتی خدا کی یاد میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.