وہ جس کی ہمہ آگاہی میں ہر راز نہان ہستی ہے
وہ جس کی ہمہ آگاہی میں ہر راز نہان ہستی ہے
وہ جس کے اشاروں پر رقصاں عالم کی بلندی پستی ہے
وہ جس کی بشاشت رہتی ہے ہر روح فزا ہریالی پر
وہ جس کی ثنائیں ہوتی ہیں گلزار میں ڈالی ڈالی پر
وہ جس کے نفس کی گرمی سے ہر غنچۂ رنگیں کھلتا ہے
وہ جس کے تجلی خانے سے خورشید کو جلوہ ملتا ہے
وہ جس کا وظیفہ کرتے ہیں کہسار کے بے خود نظارے
وہ جس کے لیے سرگرداں ہیں میثاق کے دن سے سیارے
وہ جس کی رحمت کے نغمے گاتی ہے صبا برساتوں میں
وہ جس کی لطافت ہوتی ہے سردی کی سہانی راتوں میں
وہ نام سے جس کے چشموں میں تحریک ترنم ہوتی ہے
وہ جس کی شگوفہ زاروں میں تقلید تبسم ہوتی ہے
وہ جس کا تکلم بربط میں وہ جس کی خموشی غاروں میں
وہ جس کی جھلک ہے بجلی وہ جس کی چمک ہے تاروں میں
وہ جس سے ضیائیں ملتی ہیں امید کی رخشاں بستی کو
وہ جس نے ترانے بخشے ہیں ہر پردۂ ساز ہستی کو
وہ جس کی خموشی راتوں کو بستی ہے کشادہ گلیوں میں
وہ جس کے تبسم لٹتے ہیں گلزار کی کمسن کلیوں میں
وہ جس کو سارے عالم میں محبوب شبیہ انساں ہے
وہ جس نے کیا پیدا تجھ کو نادان وہی تو یزداں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.