نظر میں بس گیے ہو تم تو چھپ جانے سے کیا ہو گا
نظر میں بس گیے ہو تم تو چھپ جانے سے کیا ہو گا
کوئی پردہ نہیں اب پردہ دیوانے سے کیا ہو گا
کلیسا میں، حرم میں، دیر میں، جانے سے کیا ہو گا
کرم ہو گا نہ جب تک اُن کا، دیوانے سے کیا ہو گا
مزا جب ہے کہ دم نکلے تمھارے آستانے پر
تمہاری یاد میں بے موت مر جانے سے کیا ہو گا
چراغِ حسن بن کر عشق کی راہیں سجا دیجے
اکیلے منزلِ الفت میں کھو جانے سے کیا ہو گا
دلِ ناداں! نہ آئے ہاتھ میں گر یار کا دامن
جنونِ عشق میں دیوانہ بن جانے سے کیا ہو گا
تمنا ہے اگر اُس کی تو اُس کے نام پہ مٹ جا
تلاشِ یار میں یوں ٹھوکریں کھانے سے کیا ہو گا
فناؔ یہ سوچ کر اُس کے کرم سے لو لگائی ہے
وہی کام آئے گا میرے کہیں جانے سے کیا ہو گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.