Font by Mehr Nastaliq Web

نظر میں بس گئے ہو تم تو چھپ جانے سے کیا ہو گا

فنا بلند شہری

نظر میں بس گئے ہو تم تو چھپ جانے سے کیا ہو گا

فنا بلند شہری

نظر میں بس گئے ہو تم تو چھپ جانے سے کیا ہو گا

کوئی پردہ نہیں اب پردہ دیوانے سے کیا ہو گا

کلیسا میں حرم میں دیر میں جانے سے کیا ہو گا

کرم ہو گا نہ جب تک ان کا دیوانے سے کیا ہو گا

مزا جب ہے کہ دم نکلے تمہارے آستانے پر

تمہاری یاد میں بے موت مر جانے سے کیا ہو گا

چراغ حسن بن کر عشق کی راہیں سجا دیجے

اکیلے منزل الفت میں کھو جانے سے کیا ہو گا

دل ناداں نہ آئے ہاتھ میں گر یار کا دامن

جنون عشق میں دیوانہ بن جانے سے کیا ہو گا

تمنا ہے اگر اس کی تو اس کے نام پہ مٹ جا

تلاش یار میں یوں ٹھوکریں کھانے سے کیا ہو گا

فناؔ یہ سوچ کر اس کے کرم سے لو لگائی ہے

وہی کام آئے گا میرے کہیں جانے سے کیا ہو گا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے