فیض نسبت سے تری میں نے بڑا پایا ہے
فیض نسبت سے تری میں نے بڑا پایا ہے
میرے دامن میں ترے عشق کا سرمایا ہے
اب نہ جائوں گا کہیں اٹھ کے میں تیرے در سے
کھینچ کر تیرا کرم مجھ کو یہاں لایا ہے
کس طرح جانِ وفا میں ترا دامن چھوڑوں
میں نے دل دے کے مری جان! تجھے پایا ہے
کیوں نہ اِس بندہ نوازی پہ فدا ہو جاؤں
میں جہاں ہوں مری ہستی پہ ترا سایا ہے
میرے بھی خانۂ ویراں کو تجلی دے دے
تیرے جلووں نے تو کونین کو چمکایا ہے
منزلِ دل سے مجھے دیر و حرم تک اے دوست
تیرا ہی جلوہ بہ ہر گام نظر آیا ہے
اپنی ہستی پہ گماں یار کا ہوتا ہے فناؔ
جذبۂ عشق مجھے آج کہاں لایا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.