یہ سوچ کر ترے در پر جبیں جھکائی ہے
یہ سوچ کر ترے در پر جبیں جھکائی ہے
یہیں ہے دولتِ ایماں یہیں خدائی ہے
تری نگاہِ کرم نے نبھا لیا ہے مجھے
تری طلب نے مری زندگی بنائی ہے
یہ روشنی، یہ ستارے، یہ داغِ دل کے چراغ
تری نظر نے عجب انجمن سجائی ہے
نیاز و ناز کے جھگڑے مٹا دیے سارے
مری نظر میں نظر یار کی سمائی ہے
یہ کس مقام پہ پہنچا دیا مجھے ساقی
نہ میکشی کا تصور نہ پارسائی ہے
جدھر جدھر بھی گیا ہوں فقیر بن کے ترا
تری نگاہِ کرم ساتھ ساتھ آئی ہے
میں بت پرست نہیں ہوں مگر بتِ کافر
تری نظر نے مجھے کافری سکھائی ہے
میں اس نگاہِ محبت پہ جاں کروں قرباں
مجھے نبھا کے تری ذات مسکرائی ہے
ذرا بتوں کی نگہ سے مشاہدہ کیجیے
ہمارا کفر فناؔ عین پارسائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.