آج نیازِ عاشقی حاصلِ بندگی تو ہے
آج نیازِ عاشقی حاصلِ بندگی تو ہے
ان کے حریمِ ناز میں میری جبیں جھکی تو ہے
تیرا کرم کہیں جسے، ایسی ہوا چلی تو ہے
اشک الم کے کیوں پیئیں دل کی کلی کھلی تو ہے
مری طلب مٹی نہیں، جانِ بہارِ زندگی
یاد میں تیری آج تک شاخِ الم ہری تو ہے
کر لیں اگر قبول وہ بات ہے یہ نصیب کی
لے کے پیامِ دل مرا بادِ صبا گئی تو ہے
عشق ہوا ہے کارگر چاہیے اور کیا مجھے
حسنِ جمالِ یار سے محفلِ دل سجی تو ہے
اپنے کرم سے وہ مجھے دیکھیے کیا عطا کریں
ان کی نظر مری طرف آج فناؔ ہوئی تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.