میں کیا بتاؤں تمنائے زندگی کیا ہے
میں کیا بتاؤں تمنائے زندگی کیا ہے
حضور! آپ سلامت رہیں کمی کیا ہے
یہی نماز ہے میری کہ پوجتا ہوں تمہیں
مجھے خبر نہیں آدابِ بندگی کیا ہے
چمن کے حسن کو دیکھوں تو کس طرح دیکھوں
ترے جمال کے آگے یہ روشنی کیا ہے
شہیدِ ناز ہی اس راز کو سمجھتے ہیں
ملے نہ دردِ محبت تو زندگی کیا ہے
فقیرِ در کو شہنشاہی کا شرف بخشا
تمہاری چشمِ عنایت کی بات ہی کیا ہے
نگاہِ یار پہ صدقے کیے ہیں ہوش و حواس
اب اِس سے بڑھ کے کوئی اور میکشی کیا ہے
ترے کرم کا سہارا ہے زندگی میری
ترا کرم نہ ہو شامل تو زندگی کیا ہے
ہے اس کے واسطے کونین تیرے قدموں میں
ترے گدا کے لیے تاجِ خسروی کیا ہے
فناؔ یہ ان کی محبت نوازیاں دیکھو
وہ مجھ سے پوچھ رہے ہیں تری خوشی کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.