چھپ کے نظروں سے مری رنج و الم چھوڑ گئے
چھپ کے نظروں سے مری رنج و الم چھوڑ گئے
ہجر کا غم مرے دامن میں صنم چھوڑ گئے
پردہ کرنا تھا تو لے جاتے مری جان بھی ساتھ
کیوں مرے واسطے فرقت کے ستم چھوڑ گئے
لوٹ کر صبر و سکوں چھوڑ کے جانے والے
جادۂ شوق میں کچھ نقش قدم چھوڑ گئے
چھپ گئے میرے صنم دے کے مجھے داغ فراق
میرے سجدوں کے لیے نقش قدم چھوڑ گئے
ان کی الفت کو کلیجے سے لگا رکھا ہے
اپنا کہہ کر جو مری آنکھ کو تم چھوڑ گئے
چین لینے نہیں دیتی مجھے سینے کی جلن
تم گئے دل سے مگر سوز و الم چھوڑ گئے
چھپ گئے خود تو حجابات میں جائے لیکن
اک مری جاں کے لیے سیکڑوں غم چھوڑ گئے
اے کتنا چھوڑ گئے وہ تو شکایت کیسی
یہ کرم ہے کہ وہ امید کرم چھوڑ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.