صحن حرم و کوئے صنم چھوڑ دیا ہے
صحن حرم و کوئے صنم چھوڑ دیا ہے
ہر در کو ترے در کی قسم چھوڑ دیا ہے
وہ رند ہوں میں جس کے لئے شیخ حرم نے
راتوں کو کھلا باب حرم چھوڑ دیا ہے
کر لیجئے توبہ کا یقیں حضرت واعظ
مے خانہ کو ساقی کی قسم چھوڑ دیا ہے
غفلت مری جانب سے ہے یا ان کی طرف سے
یہ فیصلہ تجھ پر شب غم چھوڑ دیا ہے
ظالم تجھے یہ راز بتانا ہی پڑے گا
کیوں مشغلۂ مشق ستم چھوڑ دیا ہے
روداد وفا ان کی سنا دی ہے مکمل
ہاں تھوڑا سا افسانہ غم چھوڑ دیا ہے
بیگانے تو بیگانے ہیں کیا بات ہے ساقی
اپنوں نے بھی بھرنا ترا دم چھوڑ دیا ہے
کس دور کا ہر شاعر نازک ہے سپاہی
تلوار اٹھا لی ہے قلم چھوڑ دیا ہے
کافی ہے فنا مجھ کو مرا جام شکستہ
دنیا کے لئے ساغر جم چھوڑ دیا ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 240)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.