کبھی کعبے میں پاتا ہوں کبھی بت خانے کے اندر
کبھی کعبے میں پاتا ہوں کبھی بت خانے کے اندر
لگا کے تجھ سے دل پھرتا ہوں مارا مارا میں در در
یہ کیسا پریت ہے الفت ہے ظالم پیار ہے کیسا
کہ دل سی چیز لے کر جا بجا لگواتے ہو چکر
خود ہی تو جلوے دکھلا کر قرار و صبر لوٹا ہے
خود ہی کہہ کہہ کے دیوانہ بھی ہنستے جاتے ہو مجھ پر
شراب بے خودی ہے یا مری جاں حسن ہے تیرا
ہوا بے ہوش و بے خود پڑ گئی جس کی نظر تجھ پر
ہم ہی تنہا نہیں شیدا ترا عالم کا عالم ہے
فدا کچھ صورت یکتا پہ اور کچھ حسن زیبا پر
میں صدقے حسن پر تیرے فدا ان نیچی نظروں پر
جو لاکھوں کے حواس و ہوش لے لے پردے میں رہ کر
میں دیوانہ تو ہوں لیکن فرازؔ اس کا دوانہ ہوں
حسینوں کا جو سلطاں ہے پری زادوں کا ہے افسر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.