کبھی تو زلفیں ہٹا دے رخ سے کبھی تو ترک حجاب کر دے
کبھی تو زلفیں ہٹا دے رخ سے کبھی تو ترک حجاب کر دے
کبھی تو حسن و شباب کی مے پلا کے ایماں خراب کر دے
بھلا دیوانے سے پردہ کیسا حجاب کیسا نقاب کیسا
میں تیرے صدقے میں تجھ پہ قرباں شباب کو بے نقاب کر دے
دنیا ہی تو جلوے دکھا دکھا کے نظر کے نشتر چلا چلا کے
سے دل کی دنیا میں کی ہے ہلچل اسے حسیں ایک خواب کر دے
تھا خوف رسوائی کاش تجھ کو تو کیوں بنایا تھا اپنا مجھ کو
یا اپنے قول و قسم نبھاؤ یا مرا خانہ خراب کردے
یہ مانا سلطان حسن ہے تو گدائے حسن و شباب ہوں میں
بچائے رب نظر بد سے تجھ کو عطا زکوٰۃ شباب کردے
پڑا ہوں مدت سے در پے تیرے کبھی تو جاگیں نصیب میرے
کبھی تو نظریں بچا کے سب سے حسین رخ بے نقاب کردے
میں حسن کا ہوں فرازؔ مے کش شباب کو پوجتا ہوں دل سے
ملا کے حسن و شباب دونوں عطا نرالی شراب کردے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.