کبھی فیض کرم اتنا تو میرے یار ہو جائے
کبھی فیض کرم اتنا تو میرے یار ہو جائے
سے گھبرائے میرا دل آپ کا دیدار ہوجائے
ہوئی مدت مری جاں خانۂ دل میں تمہیں رہتے
کبھی جلوہ گری در کی حدوں سے پار ہو جائے
ارے پردہ نشیں پردے سے باہر بھی کبھی آؤ
جو ہونا ہے وہ دیوانوں کا حال زار ہو جائے
حال کیسی پریت ہے الفت ہے ظالم پیار ہے کیسا
کہیں شادابیاں جینا کہیں دشوار ہو جائے
ارے او پیکر شان کریمی حسن کی مورت
گدائے حسن پر بھی ایک نظر سرکار ہو جائے
ازل سے ہوں میں شیدائی تمہارا تم میری چاہت
کہیں رسوا میری الفت نہ میرے یار ہو جائے
دل ناداں ہی جب روز ازل سے دم بھرے اس کا
فرازؔ اب سوچنا کیا جاں بھی نذر یار ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.