اس یار سے یاری ہے اس کا ہوں میں دیوانہ
اس یار سے یاری ہے اس کا ہوں میں دیوانہ
انداز کرم جس کا عالم سے جدا گانہ
زاہد کو حرم پیارا مجھ کو در جانانہ
تھا کعبے کا شیدائی میں یار کا دیوانہ
پھر کیسے بتا زاہد کعبے کے کروں سجدے
سر ایک تھا کر بیٹھے جو یار کا نذرانہ
کیا اس سے غرض ہم کو کعبہ ہو کلیسا ہو
ہو جلوۂ جانانہ سجدے کرے دیوانہ
پھر ہوش کسے باقی جب سامنے ہو ساقی
نظروں سے کرے بے خود بے ساغر و پیمانہ
دل اس کا ہے جاں اس کی ہم اس کے ہیں سب اس کے
شرمندہ ہوں میں خود پر کیا دوں اسے نذرانہ
اے شوخ صنم میرے قربان یہ دل تیرے
تونے جو محبت کا سمجھا اسے کاشانہ
باغ شاہ بیدم کا گل ہوں میں فراز اے دل
بو جس کی بنا دی ہے ہر شخص کو دیوانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.