Font by Mehr Nastaliq Web

انا الحق کا کبھی بندہ سے دعویٰ ہو نہیں سکتا

فرحت

انا الحق کا کبھی بندہ سے دعویٰ ہو نہیں سکتا

فرحت

انا الحق کا کبھی بندہ سے دعویٰ ہو نہیں سکتا

جدا جب تک رہے قطرہ وہ دریا ہو نہیں سکتا

دو عالم بندۂ بے دام ہو جائیں مگر اے دل

صنم کا راز ہر ایک پر ہویدا ہو نہیں سکتا

خیال اینما دل میں ہو اور سرمائے بت پر ہو

کسی صورت سے اے ناصح یہ بیجا ہو نہیں سکتا

لکھیں نیکی بدی جو چاہیں اُس کو کاتبِ عمال

حذرویدِ بتاں سے تو خدایا ہو نہیں سکتا

ہوائے عشق چھو بھی جائے جس کے غنچۂ دل کو

غلط ہے کون کہتا ہے وہ رسوا ہو نہیں سکتا

کھلا ویسا ہی جیسا سوز غم دل میں چھپایا تھا

عجب یہ راز پنہاں ہے کہ اخفا ہو نہیں سکتا

ہو دخل لات و غرا کس طرح سے خانۂ دل میں

حریمِ خالقِ اکبر کلیسا ہو نہیں سکتا

تو ہو سرگرم مستِ ناز اور یہ جان نہ دے بیٹھے

مری جاں فرحتِؔ شیدا سے ایسا ہو نہیں سکتا

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے