انا الحق کا کبھی بندہ سے دعویٰ ہو نہیں سکتا
انا الحق کا کبھی بندہ سے دعویٰ ہو نہیں سکتا
جدا جب تک رہے قطرہ وہ دریا ہو نہیں سکتا
دو عالم بندۂ بے دام ہو جائیں مگر اے دل
صنم کا راز ہر ایک پر ہویدا ہو نہیں سکتا
خیال اینما دل میں ہو اور سرمائے بت پر ہو
کسی صورت سے اے ناصح یہ بیجا ہو نہیں سکتا
لکھیں نیکی بدی جو چاہیں اُس کو کاتبِ عمال
حذرویدِ بتاں سے تو خدایا ہو نہیں سکتا
ہوائے عشق چھو بھی جائے جس کے غنچۂ دل کو
غلط ہے کون کہتا ہے وہ رسوا ہو نہیں سکتا
کھلا ویسا ہی جیسا سوز غم دل میں چھپایا تھا
عجب یہ راز پنہاں ہے کہ اخفا ہو نہیں سکتا
ہو دخل لات و غرا کس طرح سے خانۂ دل میں
حریمِ خالقِ اکبر کلیسا ہو نہیں سکتا
تو ہو سرگرم مستِ ناز اور یہ جان نہ دے بیٹھے
مری جاں فرحتِؔ شیدا سے ایسا ہو نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.