Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

فصل گل آئی ہے پھر وحشت سوا ہونے کو ہے

فرحت

فصل گل آئی ہے پھر وحشت سوا ہونے کو ہے

فرحت

MORE BYفرحت

    فصل گل آئی ہے پھر وحشت سوا ہونے کو ہے

    پرزے پرزے جسم پر میرے قبا ہونے کو ہے

    یہ کسی عاشق کا سر تن سے جدا ہونے کو ہے

    امتحان تیغ قاتل برملا ہونے کو ہے

    دوڑے آتے ہیں جو وہ گو بہ غریباں کی طرف

    فتنہ اب تازہ کوئی شاید بپا ہونے کو ہے

    سرخ جوڑا یار نے پہنا ہے خنجر کھینچ کر

    آج دیکھیں معرکہ عاشق سے کیا ہونے کو ہے

    حاسدوں نے آخرش اس شوخ کو بھڑکا دیا

    سنتے ہیں عاشق سے اب وہ پھر خفا ہونے کو ہے

    بے سبب جلاد مقتل میں نہیں ہوتے طلب

    عاشقوں کو عشق کی ان کے سزا ہونے کو ہے

    لوگ کہتے ہیں کہ گندھوائیں گے چوٹی آپ بھی

    سانپ سمجھے تھے جسے وہ اژدہا ہونے کو ہے

    عاشقوں کے سر پہ بیشک آنے والی ہے بلا

    زلف مشکیں دوش پر ان کے رہا ہونے کو ہے

    سخت جانی کیوں گلا کٹنے نہیں دیتی میرا

    دکھ گیا ہے دست قاتل و خفا ہونے کو ہے

    بے تحاشا جب لپٹ جاتا ہوں کہتا ہے وہ شوخ

    آج دامن گیر کیا تیری قضا ہونے کو ہے

    تھوڑی تھوڑی بات پر ہر دم بگڑتے ہیں جو وہ

    اے ثریاؔ تم پہ پھر ظلم و ستم ہونے کو ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے