ہر نقشہ کس سے حق کے سوا ممکنات کا
ہر نقشہ کس سے حق کے سوا ممکنات کا
ہر فرد ہے جہاں میں آئینہ ذات کا
تشبیہ میں ظہور ہے تنزیہ کا یہاں
لازم پڑا ہے ذات کو پردہ صفات کا
اپنا شہود تھا اسے انسان سے غرض
سردار جب کیا ہے اسے کائنات کا
پرتو نہیں تجلی وحدت کا کس پہ یاں
لیکن بیاں کس سے ہو اس واردات کا
جوں غنچہ سر بجیب ہو بیرنگی کی طرف
کیا اعتبار اس چمن بے ثبات کا
لا تقنطوا نوید ہے سب عاصیوں کے تئیں
اے شیخ معتقد نہیں میں تیری بات کا
ڈھونڈھ اس جگہ کشور علی باب علم ہے
عقدہ وہیں سے ہووے ہے حل مشکلات کا
دنیا ہو اور عشق ہو فدویؔ خدا کرے
جس سے ملا ہے ہم کو وسیلہ نجات کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.