Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

گلیم بخت سیہ سایہ دار رکھتے ہیں

خواجہ میر درد

گلیم بخت سیہ سایہ دار رکھتے ہیں

خواجہ میر درد

MORE BYخواجہ میر درد

    گلیم بخت سیہ سایہ دار رکھتے ہیں

    یہی بساط میں ہم خاکسار رکھتے ہیں

    بسان کاغذ آتش زدہ مرے گل رو

    ترے جلے بھنے اور ہی بہار رکھتے ہیں

    یہ کس نے ہم سے کیا وعدۂ ہم آغوشی

    کہ مثل بحر سراسر کنار رکھتے ہیں

    بلا ہے نشۂ دنیا کہ تا قیامت آہ

    سب اہل قبر اسی کا خمار رکھتے ہیں

    بتوں کے جبر اٹھائے ہزارہا ہم نے

    جو اس پہ بھی نہ ملیں اختیار رکھتے ہیں

    وہ زندگی کی طرح ایک دم نہیں رہتا

    اگرچہ دردؔ اسے ہم ہزار رکھتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے