گلیم بخت سیہ سایہ دار رکھتے ہیں
گلیم بخت سیہ سایہ دار رکھتے ہیں
یہی بساط میں ہم خاکسار رکھتے ہیں
بسان کاغذ آتش زدہ مرے گل رو
ترے جلے بھنے اور ہی بہار رکھتے ہیں
یہ کس نے ہم سے کیا وعدۂ ہم آغوشی
کہ مثل بحر سراسر کنار رکھتے ہیں
بلا ہے نشۂ دنیا کہ تا قیامت آہ
سب اہل قبر اسی کا خمار رکھتے ہیں
بتوں کے جبر اٹھائے ہزارہا ہم نے
جو اس پہ بھی نہ ملیں اختیار رکھتے ہیں
وہ زندگی کی طرح ایک دم نہیں رہتا
اگرچہ دردؔ اسے ہم ہزار رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.