Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

غم عشق میں آہ و فریاد کیسی ہر اک ناز ان کا اٹھانا پڑے گا

کامل شطاری

غم عشق میں آہ و فریاد کیسی ہر اک ناز ان کا اٹھانا پڑے گا

کامل شطاری

غم عشق میں آہ و فریاد کیسی ہر اک ناز ان کا اٹھانا پڑے گا

جبیں پر شکن بھی ہے کفر محبت مصیبت میں بھی مسکرانا پڑے گا

خدا حافظ اب دل کی خودداریوں کا وہ آتے نہیں ان کو لانا پڑے گا

محبت سے مجبور ہوں کیا بتاؤں انہیں کیسے کیسے منانا پڑے گا

قسم ہے تمہیں میری افتادگی کی قسم ہے محبت کی بے چارگی کی

کہاں دل کو ویراں بنا جا رہے ہو تمہیں کو اسے پھر بسانا پڑے گا

اگر حسن کا کچھ محبت پہ حق ہے محبت کا بھی تو کچھ حسن پر ہے

کبھی ناز بردار کا ناز بھی تو حضور آپ کو کچھ اٹھانا پڑے گا

ہوا عشق سے یہ ہمیں استفادہ مزے میں وحی ہے جو ہے بے ارادہ

انہیں کی خوشی میں مزیداریاں ہیں نہیں تو بیڑا دکھ اٹھانا پڑے گا

کبھی ورطۂ غم میں دل کو ڈبو کر کبھی خون پی کر کبھی خون رو کر

بہت کچھ ابھی اپنی روداد غم کو اسی طرح رنگیں بنانا پڑے گا

نشیلی نگاہوں کے مارے ہوؤں کو بس اک بے خودی میں گزارے ہوؤں کو

تیری مست آنکھوں کے قربان ساقی انہیں ساغروں سے پلانا پڑے گا

عنایت سے تم دیکھ لیتے ہو لیکن کسی کی نظر لگ نا جائے کسی دن

خدا جانے کس کس کی نظروں سے کب تک تمہاری نظر کو بچانا پڑے گا

قیامت ہے یہ عشق کی سادگی بھی مکمل ہے کاملؔ کی دیوانگی بھی

سکون دل و جاں وہاں ڈھونڈھتا ہے جہاں جان پر کھیل جان پڑے گا

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

نا معلوم

نا معلوم

مأخذ :
  • کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 197)
  • Author : Meraj Ahmed Nizami

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے