غمزۂ حسن کی قسم تیرا کرم کہاں نہیں
غمزۂ حسن کی قسم تیرا کرم کہاں نہیں
دیدۂ تر بتائے گا دل کو اگر زباں نہیں
ایک دلیل عشق ہے آہ نہیں فغاں نہیں
اس کے سوا تو اور کچھ وہم نہیں گماں نہیں
عشق نے جب سمیٹ لیں حسن کی سب تجلیاں
اس کی ہر ایک داستاں کیا میری داستاں نہیں
محو جمال یار ہوں حسن یار ہوں
نقش کمال یار ہوں ہستیٔ رائگاں نہیں
کام چلے تو کیا چلے شاہد و بادہ کے بغیر
رند ہی رند ہیں یہاں مجمع قدسیاں نہیں
فضل کی بات اور ہے ورنہ ہیں خوش خیالیاں
راہ نورد شوق اگر تیرے قدم جواں نہیں
کاملؔ خستہ جاں ترا بندۂ ناتوں ترا
لائق رحم ہے شہا قابل امتحاں نہیں
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 258)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.