یہ مکاں سے تا سر لا مکاں اسی اک وجود کا خواب ہے
یہ مکاں سے تا سر لا مکاں اسی اک وجود کا خواب ہے
یہ ظہور دونوں جہان کا رخ یار ہی کی نقاب ہے
کہوں کیسا بحر وجود ہے دو جہاں کی جس میں کہ بود ہے
کوئی قطرہ ہے کوئی نقش ہے کوئی موج کوئی حباب ہے
ہے عجب چمن کا یہ رنگ ڈھنگ کہ آب کا تو ہے ایک رنگ
یہ ہزاروں قسم کے پھول ہیں کہیں سنبل اور گلاب ہے
یہ بقا مری یہ فنا مری تری ذات سے ہے اے دل ربا
تری ذات سے ہوں میں ظاہراً مری ہستی نقش بر آب ہے
مرا عین تو ترا عین میں نہ تو غیر ہے نہ میں اور ہوں
مرے یار پردہ نہ مجھ سے کر مجھے کچھ نہ تجھ سے حجاب ہے
وہیں بے خودی میں بھلے تھے ہم کہ نہ اپنی ہستی کا ہوش تھا
نکل آئے یاں تو ہوا غضب کہ خودی میں حال خراب ہے
کرو تم تلاوت ذات بس یہی کام غوثیؔ رکھو سدا
یہ قرآں ہے حق کے وجود کا یہ خدا کی خاص کتاب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.