Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہ مکاں سے تا سر لا مکاں اسی اک وجود کا خواب ہے

غوثی شاہ

یہ مکاں سے تا سر لا مکاں اسی اک وجود کا خواب ہے

غوثی شاہ

MORE BYغوثی شاہ

    یہ مکاں سے تا سر لا مکاں اسی اک وجود کا خواب ہے

    یہ ظہور دونوں جہان کا رخ یار ہی کی نقاب ہے

    کہوں کیسا بحر وجود ہے دو جہاں کی جس میں کہ بود ہے

    کوئی قطرہ ہے کوئی نقش ہے کوئی موج کوئی حباب ہے

    ہے عجب چمن کا یہ رنگ ڈھنگ کہ آب کا تو ہے ایک رنگ

    یہ ہزاروں قسم کے پھول ہیں کہیں سنبل اور گلاب ہے

    یہ بقا مری یہ فنا مری تری ذات سے ہے اے دل ربا

    تری ذات سے ہوں میں ظاہراً مری ہستی نقش بر آب ہے

    مرا عین تو ترا عین میں نہ تو غیر ہے نہ میں اور ہوں

    مرے یار پردہ نہ مجھ سے کر مجھے کچھ نہ تجھ سے حجاب ہے

    وہیں بے خودی میں بھلے تھے ہم کہ نہ اپنی ہستی کا ہوش تھا

    نکل آئے یاں تو ہوا غضب کہ خودی میں حال خراب ہے

    کرو تم تلاوت ذات بس یہی کام غوثیؔ رکھو سدا

    یہ قرآں ہے حق کے وجود کا یہ خدا کی خاص کتاب ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے